ITfriends

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.
ITfriends

Top posters

MyLife4U (1071)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
Zarbe_Haider (675)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
Arabian (428)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
5-Tani (281)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
kainat batool (232)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
Mian Shahid (136)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
*lily* (76)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
skywriter911 (41)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
prince007_pk (30)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 
Admin (19)
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_lcap1(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Voting_bar(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Vote_rcap 

Latest topics

» Tum acha nahi kerty
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyMon Oct 24, 2011 10:00 am by shah

» EK SHAKHS
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyMon Oct 24, 2011 9:35 am by shah

» What is pyaar
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyMon Oct 24, 2011 9:12 am by shah

» Where is everybody???
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptySun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05

» Hani here
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptySun Aug 14, 2011 10:53 am by Abbas_haider05

» Happy Ramadan
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyWed Aug 10, 2011 4:48 pm by Hani

» Sab say bara sandwich
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyWed Aug 10, 2011 4:37 pm by Hani

» asalamoalekum
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyTue Mar 23, 2010 12:23 am by shahidsultanshah

» Har Gham Say Hifazat ہر غم سے حفاظت
(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) EmptyFri Apr 17, 2009 9:55 am by Mian Shahid

Who is online?

In total there are 2 users online :: 0 Registered, 0 Hidden and 2 Guests

None


[ View the whole list ]


Most users ever online was 41 on Sat Dec 19, 2020 7:04 pm

May 2024

MonTueWedThuFriSatSun
  12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031  

Calendar Calendar

Log in

I forgot my password


    (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    avatar
    5-Tani


    Male
    Number of posts : 281
    Age : 39
    Location : Iran
    Warnings :
    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Left_bar_bleue0 / 1000 / 100(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Right_bar_bleue

    Registration date : 2009-01-28

    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Empty (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    Post by 5-Tani Fri Jan 30, 2009 12:38 pm



    / 48. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي الله عنه قَالَ : قَامَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله
    عليه وآله وسلم يَوْمًا فِيْنَا خَطِيْبًا. بِمَاءٍ
    يُدْعَي خُمًّا. بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِيْنَةِ. فَحَمِدَ اﷲَ وَأَثْنَي عَلَيْهِ،
    وَ وَعَظَ وَذَکَّرَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ . أَلَا أَيُّهَاالنَّاسُ،
    فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيْبُ، وَأَنَا
    تَارِکٌ فِيْکُمْ ثَقَلَيْنِ : أَوَّلُهُمَا : کِتَابُ اﷲِ فِيْهِ الْهُدَي
    وَالنُّوْرُ فَخُذُوْا بِکِتَابِ اﷲِ. وَاسْتَمْسِکُوْا بِهِ. فَحَثَّ عَلَي
    کِتَابِ اﷲِ وَرَغَّبَ فِيْهِ، ثُمَّ قَالَ : وَأَهْلُ بَيْتِي. أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ
    فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَکِّرُکُمْ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي
    أَهْلِ بَيْتِي.

    رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ.

    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن حضور
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لئے مکہ اور مدینہ منورہ کے
    درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اﷲ
    تعالیٰ کی حمدو ثناء اور وعظ و نصیحت کے بعد فرمایا : اے لوگو! میں تو بس ایک آدمی
    ہوں عنقریب میرے رب کا پیغام لانے والا فرشتہ (یعنی فرشتہ اجل) میرے پاس آئے گا اور
    میں اسے لبیک کہوں گا۔ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، ان میں سے پہلی
    اﷲ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرو اور
    اسے مضبوطی سے تھام لو، پھر آپ نے کتاب اﷲ (کی تعلیمات پر عمل کرنے پر) ابھارا اور
    اس کی ترغیب دی پھر فرمایا : اور (دوسرے) میرے اہل بیت ہیں میں تمہیں اپنے اہل بیت
    کے متعلق اﷲ کی یاد دلاتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اﷲ کی یاد دلاتا
    ہوں. میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اﷲ کی یاد دلاتا ہوں۔‘‘ اسے امام مسلم اور
    احمد نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 48 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة
    : من فضائل علي بن أبي طالب رضي اﷲ عنه، 3 / 1873، الرقم : 2408، وأحمد بن حنبل في
    المسند، 4 / 366، الرقم : 19265، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 148، الرقم : 2679،
    وابن حبان في الصحيح، 1 / 145، الرقم : 123، واللالکائي في إعتقاد أهل السنة، 1 /
    79، الرقم : 88، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 487.

    49 / 49. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ خَرَجَ
    النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم غَدَاةً وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ، مِنْ
    شَعَرٍ أَسْوَدَ. فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنهما فَأَدْخَلَهَ، ثُمَّ
    جَاءَ الْحُسَيْنُ رضي اﷲ عنه فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ رضي اﷲ
    عنها فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جاَءَ عَلِيٌّ رضي اﷲ عنه فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ :
    (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ
    يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) (الأحزاب، 33 : 33)

    رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْحَاکِمُ.

    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی
    اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف
    لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان
    کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ
    علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ
    آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ
    علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اے اھلِ بیت! اﷲ تعالیٰ تو یہی چاہتا ہے
    کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو (گناہوں سے) خوب پاک و صاف کر
    دے۔‘‘ اسے امام مسلم اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 49 : أخرجه مسلم فی الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة،
    باب : فضائل أهل بيت النّبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1883، 2424، والحاکم في
    المستدرک، 3 / 159، الرقم : 4707. 4709، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ
    صَحِيْحٌ، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 149، الرقم : 2680، وابن أبي شيبة في
    المصنف، 6 / 370، الرقم : 32102، والطبري في جامع البيان، 22 / 6، وابن کثير في
    تفسير القرآن العظيم، 3 / 486، والمبارکفوري في تحفة الأحوزي، 9 / 49.

    50 / 50. عَنْ سَعْدٍ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضي اﷲ عنه قَالَ :
    لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَآءَنَا وَ
    أَبْنَآءَ کُم)، (آل عمران، 3 : 61)، دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم
    عَلِيًّا وَ فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّهُمَّ، هَؤُلَاءِ
    أَهْلِي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ.

    وَقَالَ أَبُو عِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

    ’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب
    آیتِ مباہلہ نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیں آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے۔‘‘
    تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور
    حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔‘‘ اسے
    امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح
    ہے۔

    الحديث رقم 50 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة،
    باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضي اﷲ عنه، 4 / 1871، الرقم : 2404، والترمذي في
    السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : و من سورة
    آل عمران، 5 / 225، الرقم : 2999، وفي کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه
    وآله وسلم، باب : (21)، 5 / 638، الرقم : 3724، و أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 185،
    الرقم : 1608، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 107، الرقم : 8399، والحاکم في
    المستدرک، 3 / 163، الرقم : 4719، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 63، الرقم :
    13169.13170.
    avatar
    5-Tani


    Male
    Number of posts : 281
    Age : 39
    Location : Iran
    Warnings :
    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Left_bar_bleue0 / 1000 / 100(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Right_bar_bleue

    Registration date : 2009-01-28

    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Empty Re: (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    Post by 5-Tani Fri Jan 30, 2009 12:39 pm

    / 51. عَنْ زَيْدٍ بْنِ أَرْقَمَ رضي اﷲ عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : لِعَلِيٍّ وَ فَاطِمَةَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ رضی الله عنهم : أَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ، وَ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَةَ.

    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم سے فرمایا : تم جس سے لڑو گے میں اُس کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اور جس سے تم صلح کرنے والے ہو میں بھی اُس سے صلح کرنے والا ہوں۔‘‘ اسے امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 51 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 699، الرقم : 3870، وابن ماجة في السنن، المقدمة، باب : فضل الحسن والحسين ابنَي عَلِيِّ بْنِ أبي طالِبٍ رضي اﷲ عنهم، 1 / 52، الرقم : 145، والحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم : 4714، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 182، الرقم : 5015، وفي المعجم الکبير، 3 / 40، الرقم : 2620، والصيداوي في معجم الشيوخ، 1 / 133، الرقم : 85.

    52 / 52. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُم مَا إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنَ الْآخَرِ : کِتَابُ اﷲِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَي الْأَرْضِ وَ عِتْرَتِي : أَهْلُ بَيْتِي وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ فَانْظُرُوْا کَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيْهِمَا. رَوَاهُ التِّرمِذِيُّ وَحَسَنَّهُ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.

    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر میرے بعد تم نے انہیں مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے۔ اﷲتعالیٰ کی کتاب آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی رسی ہے اور میری عترت یعنی اھلِ بیت اور یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گی یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گی پس دیکھو کہ تم میرے بعد ان سے کیا سلوک کرتے ہو؟‘‘ اسے امام ترمذی، نسائی اور احمد نے روایت کیا اور امام ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

    الحديث رقم 52 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : في مناقب أهل بيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 663، الرقم : 3788 / 3786، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 45، الرقم : 8148، 8464، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 14، 26، 59، الرقم : 11119، 11227، 11578، والحاکم في المستدرک، 3 / 118، الرقم : 4576، والطبراني عن أبي سعيد رضي اﷲ عنه في المعجم الأوسط، 3 / 374، الرقم : 3439، و في المعجم الصغير، 1 / 226، الرقم : 323، و في المعجم الکبير، 3 / 65، الرقم : 2678، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 133، الرقم : 30081، وأبويعلي في المسند، 2 / 303، الرقم : 10267، 1140، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 644، الرقم : 1553، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 66، الرقم : 194، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 163.

    53 / 53. عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ رَبِيْبِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم : (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) (الأحزاب، 33 : 33)، فِي بَيْتِ أمِّ سَلَمَةَ فَدَعَا فَاطِمَةَ، وَ حَسَنًا، وَ حُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِکِسَاءٍ وَ عَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِکِسَاءٍ. ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ، هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَ طَهِرْهُمْ تَطْهِيْرًا، قَالَتْ أمُّ سَلَمَةَ : وَ أَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اﷲِ، قَالَ : أَنْتِ عَلَي مَکَانِکِ وَ أَنْتِ عَلَي خَيْرٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

    وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

    ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اُم المؤمنین اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح) کی آلودگی دور کر دے اور تمہیں خوب پاک و صاف کر دے‘‘ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں اپنی کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اپنی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے نبی! میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں، فرمایا : تم اپنی جگہ رہو اور تم تو بہتر مقام پر فائز ہو۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

    الحديث رقم 53 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : و من سورة الأحزاب، 5 / 351، الرقم : 3205، و في کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 699، الرقم : 3871، والطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 134، الرقم : 3799.

    54 / 54. عَنْ عَبْدِ السَّلامِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ أَبِي الصَّلْتِ الْهَرَوِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُوْسَي الرِّضَا، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنهم، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : الإِيْمَانُ مَعْرِفَةٌ بِالْقَلْبِ وَ قَوْلٌ بِاللِّسَانِ وَ عَمَلٌ بِالْأَرْکَانِ. قَالَ أَبُو الصَّلْتِ : لَوْ قُرِءَ هَذَا الإِسْنَادُ عَلَي مَجْنُوْنٍ لَبَرَأَ.

    رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَ الطَّبَرَانِيُّ وَ الْبَيْهَقِيُّ.

    ’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان نام ہے دل سے پہچاننے، زبان سے اقرار کرنے اور ارکان پر عمل کرنے کا۔ (راوی) ابو صلت ہروی فرماتے ہیں : اگر اس حدیث کی سند پاگل پر پڑھ کر دم کی جائے تو وہ ٹھیک ہو جائے۔‘‘ اسے امام ابن ماجہ، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 54 : أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمة، باب : في الإيمان، 1 / 25، الرقم : 65، والطبراني في العمجم الأوسط، 6 / 226، الرقم : 6254، و في المعجم الأوسط، 8 / 262، الرقم : 8580، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 47، الرقم : 16، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 2 / 742، والسيوطي في شرح سنن ابن ماجة، 1 / 8، الرقم : 65، وابن القيم في حاشية علي سنن أبي داود، 2 / 294.

    avatar
    5-Tani


    Male
    Number of posts : 281
    Age : 39
    Location : Iran
    Warnings :
    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Left_bar_bleue0 / 1000 / 100(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Right_bar_bleue

    Registration date : 2009-01-28

    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Empty Re: (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    Post by 5-Tani Fri Jan 30, 2009 12:40 pm


    55 / 55. عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ
    صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ فَاطِمَةَ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا، فَحَرَّمَ اﷲُ
    ذُرِّيَّتَهَا عَلَي النَّارِ.

    رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَزَّارُ وَأَبُونُعَيْمٍ.

    وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

    ’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک فاطمہ نے اپنی عصمت کی حفاظت
    کی تو اﷲ تعالیٰ نے اس کی اولاد کو آگ پر حرام کر دیا۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے
    روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

    الحديث رقم 55 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 165، الرقم :
    4726، و البزار في المسند، 5 / 223، الرقم : 1829، و أبو نعيم في حلية الأولياء، 4
    / 188، و المناوي في فيض القدير، 2 / 462.

    56 / 56. عَنِ الْمِسْوَرِ : أَنَّهُ بَعَثَ إِلَيْهِ حَسَنُ
    بْنُ حَسَنٍ عليه السلام يَخْطُبُ ابْنَتَهُ فَقَالَ لَهُ
    : قُلْ لَهُ فَيَلْقَانِي فِي الْعَتَمَةِ، قَالَ : فَلَقِيَهُ فَحَمِدَ اﷲَ
    الْمِسْوَرُ وَ أَثْنَي عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ : أَمَا بَعْدُ وَ أَيْمِ اﷲِ مَا
    مِنْ نَسَبٍ وَلاَ سَبَبٍ وَلاَ صِهْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَسَبِکُمْ وَ
    سَبَبِکُمْ وَ صِهْرِکُمْ وَلَکِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ :
    فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يَقْبِضُنِي مَا يَقْبِضُهَا وَ يَبْسُطُنِي مَا
    يَبْسُطُهَا، وَ إِنَّ الْأَنْسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَنْقَطِعُ غَيْرَ نَسَبِي
    وَ سَبَبِي وَ صِهْرِي وَ عِنْدَکَ إِبْنَتُهَا وَلَوْ زَوَّجْتُکَ لَقَبَضَهَا
    ذَلِکَ فَانْطَلَقَ عَاذِرًا لَهُ.

    رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

    وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

    ’’حضرت عبید اﷲ بن ابی رافع سے حضرت مسور رضی اللہ عنہ بیان
    کرتے ہیں کہ حضرت حسن بن حسن علیہ السلام نے انہیں بلا بھیجا اپنی بیٹی کی منگنی
    کرنے کے لئے آپ نے ان سے کہا کہ آپ رات کے وقت مجھے ملیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پس
    وہ ان سے ملے پھر حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر
    کہا : خدا کی قسم کوئی ایسا نسب اور نہ ہی سبب اور نہ ہی سسرالی رشتہ ایسا ہے جو
    مجھے آپ کے نسب، سبب اور سسرال سے بڑھ کر پیارا ہے مگر یہ کہ حضور نبی اکرم صلی
    اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جو چیز اسے پریشان کرتی
    ہے وہ مجھے بھی پریشان کرتی ہے اور جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے
    اور بے شک انساب قیامت کے روز منقطع ہو جائیں گے سوائے میرے نسب، سبب اور سسرال کے
    اور تمہارے پاس حضرت فاطمہ کی بیٹی ہے (یعنی تمہاری بیٹی گویا ان کی بیٹی ہے) اور
    اگر میں اس سے شادی کرتا ہوں تو یہ چیز انہیں نا خوش کرے گی اور پھر وہ معذرت کرتے
    ہوئے چل پڑے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث صحیح
    الاسناد ہے۔

    الحديث رقم 56 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 172، الرقم :
    4747.

    57 / 57. عَنِ عَبْدِ اﷲِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ : خَطَبَنَا
    رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِالْجَحْفَةِ فَقَالَ : أَلَسْتُ أَوْلَي
    بِأَنْفُسِکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَي يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : فَإِنِّي سَائِلُکُمْ
    عَنِ اثْنَيْنِ : عَنِ الْقُرَآنِ وَعَنْ عِتْرَتِي. أَلاَ وَلاَ تَقَدَّمُوْا
    قُرَيْشًا فَتَضِلُّوْا وَلاَ تَخْلُفُوْا عَنْهَا فَتَهْلِکُوْا وَلاَ
    تُعَلِّمُوْهَا فَهُمْ أَعْلَمُ مِنْکُمْ قُوَّةَ رَجُلَيْنِ مِنْ غَيْرِهِمْ.
    لَوْلاَ أَنْ تَبْطُرَ قُرَيْشٌ لَأَخْبَرْتُهَا بِمَا لَهَا عِنْدَ اﷲِ خِيَارُ
    قرَيْشٍ خِيَارُ النَّاِس. رَوَاهُ أَبُونُعَيْمٍ.

    ’’حضرت عبد اﷲ بن حنطب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک
    دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جحفہ کے مقام پر ہم سے مخاطب ہوئے اور
    فرمایا : کیا میں تمہاری جانوں سے بڑھ کر تمہیں عزیز نہیں ہوں؟ صحابہ نے عرض کیا :
    کیوں نہیں یا رسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس میں تم سے دو
    چیزوں کے بارے سوال کرنے والا ہوں. قرآن کے بارے اور اپنی عترت اہل بیت کے بارے۔
    آگاہ ہو جاؤ کہ قریش پر پیش قدمی نہ کرو کہ تم گمراہ ہو جاؤ اور نہ انہیں سکھاؤ کہ
    وہ تم سے زیادہ جانے والے ہیں اور اگر قریش فخر نہ کرتے تو میں ضرور ان کو اﷲ کے
    ہاں ان کے مقام کے بارے بتاتا قریش میں بہترین لوگ تمام لوگوں سے بہترین ہیں۔‘‘ اسے
    امام ابونعیم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 57 : أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 9 / 64، و
    ابن الأثير في أسد الغابة، 3 / 147، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 5 / 195.
    avatar
    5-Tani


    Male
    Number of posts : 281
    Age : 39
    Location : Iran
    Warnings :
    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Left_bar_bleue0 / 1000 / 100(حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Right_bar_bleue

    Registration date : 2009-01-28

    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Empty Re: (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    Post by 5-Tani Fri Jan 30, 2009 12:41 pm


    58 / 58. عَنْ عَلِيِّ رضي الله عنه : أَنَّهُ دَخَلَ عَلَي
    النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم، وَقَدْ بَسَطَ شَمْلَةً، فَجَلَسَ عَلَيْها
    هُوَ وَفَاطِمَةُ وَعَلِيٌّ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ، ثُمُّ أَخَذَ النَّبِيُّ
    صلي الله عليه وآله وسلم بِمَجَامِعِهِ فَعَقَدَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ :
    اللَّهُمَّ، ارْضَ عَنْهُمْ کَمَا أَنَا عَنْهُمْ رَاضٍ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ حضور نبی اکرم
    صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوئے۔ درآں حالیکہ آپ صلی اللہ
    علیہ وآلہ وسلم نے چادر بچھائی ہوئی تھی۔ پس اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
    وآلہ وسلم (بنفسِ نفیس) حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیھم السلام
    بیٹھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس چادر کے کنارے پکڑے اور ان پر ڈال
    کر اس میں گرہ لگا دی۔ پھر فرمایا : اے اﷲ! تو بھی ان سے راضی ہو جا، جس طرح میں ان
    سے راضی ہوں۔‘‘ اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 58 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 348،
    الرقم : 5514، و الهيثي في مجمع الزوائد، 9 / 169.

    59 / 59. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : کَانَ آخِرَ مَا
    تَکَلَّمَ بِهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَخْلِفُوْنِي فِي أَهْلِ
    بَيْتِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

    ’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آخری چیز
    جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمائی وہ یہ تھی کہ مجھے میرے
    اہل بیت میں تلاش کرو۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 59 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 157،
    الرقم : 3860، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 163.

    60 / 60. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي
    الله عليه وآله وسلم : أَوَّلُ مَنْ أَشْفَعُ لَهُ مِنْ أمَّتِي أَهْلُ بَيْتِي
    ثُمَّ الْأَقْرَبُ مِنَ الْقُرَيْشِ، ثُمَّ الْأَنْصَارُ، ثُمَّ مَنْ آمَنَ بِي،
    وَاتَّبَعَنِي مِنَ الْيَمَنِ، ثُمَّ سَائِرُ الْعَرَبِ ثُمَّ الْأَعَاجِمُ وَ
    أَوَّلُ مَنْ أَشْفَعُ لَهُ أوْلُوْا الْفَضْلِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

    ’’حضرت عبد اﷲ بن عمررضی اﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی
    اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنی امت میں سے سب سے پہلے جس کے لئے
    میں شفاعت کروں گا وہ میرے اہل بیت ہیں، پھر جو قریش میں سے میرے قریبی رشتہ دار
    ہیں، پھر انصار کی پھر ان کی جو یمن میں سے مجھ پر ایمان لائے اور میری اتباع کی،
    پھر تمام عرب کی، پھر عجم کی اور سب سے پہلے میں جن کی شفاعت کروں گا وہ اہل فضل
    ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 60 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 421،
    و الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 23، الرقم : 29، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /
    380.

    61 / 61. عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي
    الله عليه وآله وسلم : لاَ يَنْعَقِدُ قَدَمَا عَبْدٍ حَتَّي يُسْأَلَ عَنْ
    أَرْبَعَة : عَنْ جَسَدِهِ فِيْمَا أَبْلَاهُ، وَعُمْرِهِ فِيْمَا أَفْنَاهُ، وَ
    مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اکْتَسَبَهُ وَ فِيْمَا أَنْفَقَهُ، وَعَنْ حُبِّ أَهْلِ
    الْبَيْتِ فَقِيْلَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، فَمَا عَلاَمَةُ حُبِّکُمْ فَضَرَبَ بِيَدِهِ
    عَلَي مَنْکَبِ عَلِيٍّ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

    ’’حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ حضور نبی اکرم صلی
    اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آدمی کے دونوں قدم (روزِ قیامت) اس وقت تک استقامت
    نہیں پاتے جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے سوال نہ کر لیا جائے اس کے جسم کے بارے
    میں کہ کس چیز میں اس نے اس کو امتحان میں ڈالا اور اس کی عمر کے بارے میں کہ کس
    چیز میں اس نے اس کو فنا کیا اور اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے اس نے اسے
    کمایا؟ اور کس چیز میں اس نے اس کو خرچ کیا؟ اور اہل بیت کی محبت کے بارے۔ پس عرض
    کیا گیا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کی محبت کی کیا علامت ہے؟ تو آپ
    صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کندھے پر
    مارا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

    Sponsored content


    (حضور  کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان) Empty Re: (حضور کے اھلِ بیت اور قرابت داروں کے جامع مناقب کا بیان)

    Post by Sponsored content


      Current date/time is Mon May 13, 2024 11:18 am